چودہ جنوری 1900 کو جالندھر کی سر زمین پر ایک
ایسا شخص کا ہواچ جو فردوسی اسلام کے خطاب کا
حقدار ٹھہرا جی ہاں آج ہم قومی ترانے کے خالق حفیظ
جالندھری کی بات کررہے ہیں آپ کا قالمی نام
ابوالاثر حفیظ جالندھری تھا آپ نے صرف سات
جماعتیں پڑی لیکن ذاتی مطالعہ سے کمی پوری ہوگی۔
آپ ایک رومانوی شاعر افسانہ نگاراور گیت نگار تھے
آپ اسلام اور وطن سے محبت پر زیادہ لکھتے تھے
شاعری کے لیے آپ مولانا غلام قادر بلگرامی سے
اصلاح لیتے رہتے تھے آپ کا ایک شعر پیش خدمت
ہے دیکھا جو کھا کر تیر کمیں گاہ کی طرف اپنے ہی
دوست سے ملاقات ہوگی 1922سے 1929 تک
مختلف رسالوں نونہال ہزار داستان وغیرہ میں
مدیراعلٰی کی ذمے داری سر انجام دی قیام پاکستان کے
بعد لاہور آگئےپاکستان میں فوج میں ڈائریکٹرجنرل
مورال صدر پاکستان کے مشیر اور رائٹرگلڈ کے
ڈائریکٹر رہے حفیظ جالندھری کی پہلی وجہ شہرت
ساہنامہ اسلام ہے جو چار جلدوں میں شائع ہوا اس
بنیاد پر آپ کو فردوسی اسلام کا خطاب دیا گیا اس سے
بڑھ کر آپ کی وجہ شہرت قومی ترانہ ہے یہ ترانہ
پاکستانی قوم کے لیے روڈ میپ ہے جس پر چل کر ملک
کو ترقی کی بلندیوں پر لے جاسکتے ہیں آپ نے قومی
ترانے میں پاکستان کے ماضی حال اور مستقبل کو
شاندار طریقے سے بیان کیا آپ نے بہت سادہ زندگی
گزاری پاکستانی قوم ہمیشہ حفیظ جالندھری کو یادرکھے
گی
Great
جواب دیںحذف کریںSirf itna kahna h
جواب دیںحذف کریںPakistan Zindabad��������
Pakistan Paindabad������
Very nice😊
جواب دیںحذف کریںmoUla SLamat rakhy Bhai
جواب دیںحذف کریں👍👍👍
جواب دیںحذف کریںVery informative and especially the content momentum of flow is awesome!!! 🌺
جواب دیںحذف کریںGreat ❤️ Masha ALLAH
جواب دیںحذف کریںWell written about hfeez جالندھری
جواب دیںحذف کریںVery brief and descriptive
Thanks all
جواب دیںحذف کریںGood
جواب دیںحذف کریںMa Sha ALLAH
جواب دیںحذف کریںWell Done
جواب دیںحذف کریںIt's very informative
جواب دیںحذف کریںMaa Shaa Allah Allah Taala likhne men aur taraqi den Ameen Summa Ameen
جواب دیںحذف کریںawla
جواب دیںحذف کریںInformative description in writer of National Anthem