*Book Reading*
اکیسویں صدی میں کتابیں پڑھنے کا رجحان بے حد کم ہوا ہے لیکن کتابوں کی اہمیت بلکل کم نہیں ہوٸی۔
کتابیں ہی ہمیں اس قابل بناتی ہیں کہ ہم کسی سے بحث کرسکے کیونکہ بحث و مباحثوں میں اپنی بات کو اہمیت دلوانے کے لیے دلیل کی ضرورت ہوتی ہے اور ہم دلیل کتاب کے علاوہ نہیں دے سکتے
کتاب بینی اور کتابوں کا دور ختم نہیں ہوسکتا چاہیے جتنی مرضی ساٸنس ترقی کرلیں کیونکہ عدالتوں کے فیصلے بھی دلاٸل کو مدنظر رکھ کر کیے جاتے ہیں کسی بھی ٹاپک پر بحث میں دلاٸل دیٸے جاتے ہیں یا پھر مناظرے کے دوران بھی دلاٸل ہی دیٸے جاتے ہیں تو یہ تمام دلاٸل کتابوں سے دیٸے جاتے ہیں تاریخ کے مطالعہ صرف اور صرف کتابوں ہی سے کیا جاسکتا ہے آپ لوگ واضح اور تازہ مثال شیخ رشید کی کتاب "لال حویلی سے اقوام متحدہ تک سیاست میں پچاس سال"ہے کتابیں پڑھنے سے لہجے بدل جاتے ہیں انگریزی کا قول ہے "Readers ar Leaders" اگر ہم اس پر غور کریں تو ثابت ہوتا ہے کتاب بینی کی کتنی اہمیت ہے ہمارے ہاں بچے بمشکل سکول کی کتابوں کا مطالعہ کرتے ہیں آپ کتاب بینی کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگا سکتے ہیں کہ مغربی ممالک کے فقیر یا بھکاری بھی سڑک کنارے بیٹھے کتاب کا مطالعہ کررہے ہوتے ہیں
جیسے مشہور قول ہے کہ جن قوموں کے پارک آباد ہو ان کے اسپتال ویران ہوتے ہیں اسی طرح جن قوموں کی لاٸبریریز آباد ہوتی ہیں ان کی جیلیں ویران ہوتی ہیں
کتابیں جہالت دور کرتی ہیں کتابوں کی بدولت ہم اپنی نسلیں سنوارسکتے ہیں جو شخص کتاب بینی کرتا ہے ان کے لہجوں میں خوشگوار ٹھہراٶ آجاتا ہے جو لوگ کتاب پڑھتے ہیں وہ جب بات کرتے ہیں تو لفظوں سے ایک خوبصورت مہک آتی ہے اس کے برعکس جو کتابیں پڑھتے وہ چاہیے جتنی مرضی ڈگریاں لے لیں لیکن لہجوں میں کشش نہیں ہوتی مدلل,بہترین اور پرکشش الفاظ استعمال کرنے کے لیے کتاب بینی لازمی ہے ایک اور مثال دیتا ہو انگلستان میں دریاۓ کیم کے کنارے واقع تحقیقی جامعہ ہے جسکی لاٸبریری بلکل دریا کی پل کے سامنے ہے اس جامعہ کا نام کیمرج یونیورسٹی ہے اس کی لاٸبریری میں کتابوں کے مطالعہ کے ساتھ ساتھ پانی چاٸے مفت دیا جاتا ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ اس جامعہ کا کل بجٹ اور ہمارے صوبہ خیبرپختون خوا کا کل بجٹ برابر ہے
کتاب بینی کو اپنی زندگی کا حصہ بناۓ کتاب بینی کرنے سے قوم کی ذہنی استعداد بڑھ جاتی ہے
کتابوں سے محبت اور لگاٶ انسان کو عظیم بناتا ہے کتاب بینی سے انسان میں عجزوانکساری پیدا ہوتی ہے کتابیں انسان کی شخصیت کو پرکشش بناتی ہیں کتاب سے دوستی کا مطلب علم کا خزانہ ہے کتاب بینی کرنے والا انسان ایک زندگی میں ہزاروں زندگیاں جی لیتا ہے پاکستان میں کم از کم تحصیل سطح پر لاٸبریریز قاٸم کی جاۓ اور سرکاری سکولوں میں موجود لاٸبریریز کو فعال کیا جاۓ تاکہ ہم میں بھی کتاب بینی کا شوق پیدا ہو اور پھر مستقل کتاب بینی کے عادی ہوجاۓ
good
جواب دیںحذف کریںJazak ALLAH
حذف کریںgood
جواب دیںحذف کریںJazak ALLAH
حذف کریں